الثلاثاء، 17 مارس 2020

نئے کورونا وائرس نیز وبائی امراض سے متعلق شرعی ہدایات


نئے کورونا وائرس   نیز وبائی امراض سے متعلق شرعی ہدایات
آج ہر طرف لوگوں کی گفتگو کا بس  ایک ہی موضوع ہے  ( نیا کورونا وائرس ) جو ایک وبا کی صورت میں پوری دنیا میں پھیلا ہوا ہے ۔
اس موقع کی مناسبت سے ہم   نہایت اختصار کے ساتھ وباؤں سے متعلق اسلامی شریعت  کی  چند  اہم پاکیزہ ہدایات یاد دلانا چاہتے ہیں:
پہلی ہدایت :
       تقدیر پر ایمان ضروری ہے ، اس کائنات میں وہی ہوگا جو اللہ چاہے گا، اس کی مشیئت کے بغیر ایک ذرہ اپنی جگہ تبدیل نہیں کرسکتا۔
دوسری ہدایت:
       یاد رکھئے ہمیں کوئی ایسی مصیبت نہیں پہنچ سکتی ہے جسے اللہ نے ہمارے لئے لکھ نہ دیا ہو۔  ساری بیماریاں اللہ کی تقدیر کا حصہ ہیں  اور کسی کو کوئی بیماری  اللہ کی اجازت کے بغیر نہیں لگ سکتی البتہ اگر اللہ نے لکھ دیا ہے تو اس سے کوئی بچا نہیں سکتا۔
تیسری ہدایت :
       اسلامی شریعت میں حفاظتی تدابیر اپنانے کا  حکم دیا گیا ہے ۔  اسباب کا استعمال توکل کے خلاف نہیں ۔
ایک حفاظتی تدبیر یہ ہے کہ ان جگہوں پر جانے سے احتراز کیا جائے جہاں پر وبا پھیلی ہوئی ہے۔
نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے : جب کسی بستی میں طاعون کی وبا کے بارے میں سنو تو اس کے اندر مت جاؤ اور اگر تمھارے موجود رہتے کسی بستی میں یہ وبا پھیل جائے تو وہاں سے مت نکلو۔  ( متفق علیہ )
دوسری حفاظتی تدبیر یہ ہے کہ چھینک اور کھانسی کے وقت  اپنا ہاتھ یا کپڑا اپنے منہ پر رکھ لیا جائے جیسا کہ  رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے عملی طور پر ثابت ہے ۔  (سنن ابی داود )
تیسری حفاظتی تدبیر یہ ہے کہ کھانے پینے کے برتنوں کو ڈھانک کر رکھا جائے  جیسا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں حکم دیا ہے۔   (صحیح مسلم )
چوتھی حفاظتی تدبیر یہ ہے کہ صبح دم سات کھجوریں کھایا کریں  خصوصاً اگر مدینے کی عجوہ کھجور مل جائے تو بہت ہی بہتر ہے  کیونکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی متفق علیہ حدیث ہے : جو صبح اٹھ کر سات عجوہ کھجوریں کھالے تو اس دن اس پر زہر یا جادو کا کوئی اثر نہیں ہوگا۔
مستند علماء واطباء اور ماہرین فن کی تجاویز کے مطابق دیگر حفاظتی تدابیر کو بھی اپنایا جاسکتا ہے ۔
چوتھی  ہدایت :
       عبادات  خصوصاً صلوات پنجوقتہ   کی پابندی کریں ۔
رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے : جس نے صلاۃ فجر ادا کی وہ اللہ کے ذمہ میں ہوتا ہے ۔ (مسند احمد )  یعنی دنیا وآخرت میں اللہ کی حفاظت ونگہبانی میں ہوتا ہے ۔
اگر قیام اللیل کا اہتمام ہوسکے تو کیا ہی خوب ہے۔
پانچویں ہدایت :
       قرآن پاک کی  بکثرت تلاوت کیا کریں ۔
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے : جس شخص نے  کسی رات میں سورہ بقرہ کی آخری دوآیات پڑھ لیں وہ دونوں آیات اس کے لئے کافی ہوجائیں گی۔  (متفق علیہ )
چھٹی ہدایت :
       دعاؤں کا زیادہ سے زیادہ اہتمام کریں ۔
1.   صبح وشام  کی دعائیں  پڑھا کریں، خاص طور سے یہ دعا :
 بِسْمِ اللهِ الَّذِي لَا يَضُرُّ مَعَ اسْمِهِ شَيْءٌ فِي الْأَرْضِ وَلَا فِي السَّمَاءِ وَهُوَ السَّمِيْعُ العَلِيْمُ   (اللہ کے نام سے جس کے نام کے ساتھ زمین وآسمان میں کوئی چیز نقصان نہیں پہنچاتی اور وہی سننے والا جاننے والا ہے)۔
2.  یونس علیہ السلام کی دعا کا زیادہ سے زیادہ ورد کیا کریں :   لَا إِلَهَ إِلَّا أَنْتَ سُبْحَانَكَ إِنِّي كُنْتُ مِنَ الظَّالِمِينَ    (اے اللہ تیرے سوا کوئی لائق عبادت نہیں ، تو پاک ہے ، میں ہی ظالموں میں سے ہوں ) ۔
3.  یہ دعا ئیں بھی پڑھا کریں :
1.  اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ  مِنْ جَهْدِ الْبَلَاءِ وَدَرَكِ الشَّقَاءِ وَسُوءِ الْقَضَاءِ وَشَمَاتَةِ الْأَعْدَاءِ  ( اے اللہ میں تیری پناہ میں آتا ہوں مصیبت کی شدت ،  بد بختی سے،  برے خاتمے اور دشمن کی خوشی سے )۔
2.  اَللّٰهُمَّ إِنِّي أَسْأَلُكَ الْعَافِيَةَ فِى الدُّنْيَا وَالْآَخِرَةِ , اَللّٰهُمَّ إِنِّي أَسْأَلُكَ الْعَفْوَ وَالْعَافِيَةَ فِيْ دِيْنِي وَدُنْياَيَ وَأَهْلِيْ وَمَالِيْ, اَللّٰهُمَّ اسْتُرْ عَوْرَاتِيْ وَآمِنْ رَوْعَاتِيْ, اَللّٰهُمَّ احْفَظْنِيْ مِنْ بَيْنِ يَدَيَّ وَمِنْ خَلْفِيْ, وَعَنْ يَمِيْنِيْ وَعَنْ شِمَالِيْ , وَمِنْ فَوْقِيْ, وَأَعُوْذُ بِعَظَمَتِكَ أَنْ أُغْتَالَ مِنْ تَحْتِيْ.
(اے اللہ میں تجھ سے دنیا اور آخرت میں عافیت کا سوال کرتاہوں ، اے اﷲ میں اپنے دین ، اپنی دنیا ، اپنے اہل اور اپنے مال میں تجھ سے معافی اور عافیت کا سوال کرتا ہوں ۔ اے اﷲ میری پردہ والی چیزوں پر پردہ ڈال دے اور میری گھبراہٹوں کو امن میں رکھ ۔ اے اﷲ میرے سامنے سے ، میرے پیچھے سے، میرے دائیں سے اور میرے بائیں سے اور میرے اوپر سے میری حفاظت کر اور اس بات سے میں تیری عظمت کی پناہ  میں آتا  ہوں کہ اچانک اپنے نیچے سے ہلاک کیا جاؤں)۔
ساتویں ہدایت:
   صدقہ وخیرات کریں ، دوسروں کے کام آئیں  خصوصاً  کمزور وں ، مصیبت زدوں ، یتیموں، بیواؤں،  بے سہارا لوگوں کے کام آئیں۔  نیکی ، بھلائی اور حسن سلوک کو عام کریں ۔
آٹھویں ہدایت :
   زیادہ  سے زیادہ توبہ واستغفار کریں ، اپنے گناہوں سے توبہ کریں ، اللہ سے معافی طلب کریں ، گریہ وزاری کریں ، اللہ  سے روئیں اور گڑگڑائیں ۔
نویں ہدایت :
   افواہوں سے دور رہیں ۔ ہر سنی سنائی بات بلا تحقیق وتصدیق آگے نہ بڑھائیں۔
اللہ تعالی سے دعا ہے کہ اللہ تعالی ہر طرح کے شر وبلا اور دینی ودنیاوی فتنوں سے  ہم سب کی حفاظت فرمائے۔       آمین (کتبہ : عبد الہادی عبد الخالق مدنی عفا للہ عنہ )