الخميس، 23 يونيو 2016

قصہ صفیہ کا


«ٹھہرو، یہ میرے ساتھ حیی کی بیٹی صفیہ ہیں»۔
مسجد نبوی کے پاس سے دو انصاری صحابی گزر رہے تھے ۔ انھوں نے رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھ کر آپ سے سلام عرض کیا۔ اللہ کے رسول نے انھیں روک کر یہ جملہ ارشاد فرمایا۔
«سبحان اللہ ! اے اللہ کے رسول! » ان دونوں انصاری صحابہ کی زبان سے نکلا۔  ان پر  یہ بات گراں گزری۔
«شیطان انسان کی رگوں میں خون کی طرح دوڑتا ہے ، مجھے اندیشہ ہوا کہ وہ تمھارے دلوں میں کچھ وسوسے نہ ڈال دے۔» اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے انھیں روکنے اور وضاحت کرنے کی وجہ بیان فرمائی۔
رمضان کے آخری عشرہ میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم مسجد میں اعتکاف میں بیٹھے تھے۔ آپ کی زوجہ مطہرہ صفیہ رضی اللہ عنہا آپ کی زیارت کے لئے آئی تھیں۔ کچھ دیر آپ کے پاس بیٹھی گفتگو کرتی رہیں۔ جب واپس جانے لگیں تو اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم انھیں مسجد کے دروازے تک چھوڑنے کے لئے نکلے۔
یہی وقت تھا کہ دونوں انصاری صحابہ وہاں سے گزرے اور وہ واقعہ ہوا جس کا اوپر ذکر کیا گیا۔
مستفاد از حدیث   صحیح بخاری ۔ 38 - كتاب الاعتكاف۔  8 - باب هل يخرج المعتكف لحوائجه إلى باب المسجد ۔ حدیث :   1930 -)