السبت، 12 أكتوبر 2013

دوستوں کا امتحان ہے

دوستوں کا امتحان ہے
کون کون ہم زبان ہے
ٹھوکروں کا خوف چھوڑدو
بے عمل ہی بے نشان ہے
روشنی ہے علم وآگہی
معرفت کی اپنی شان ہے
نورِحق سے مستنیر ہے
کامیاب وکامران ہے
بدعتوں کا زہر بے اثر
سنتوں کا پاسبان ہے
انحراف کفر وشرک کا
ظلمتوں کا سائبان ہے
شاعری کے بھی حدود ہیں
کچھ زمین وآسمان ہے
کون ہے علیم بِن خلیق

اک عجیب داستان ہے