دوستوں کا امتحان ہے
کون کون ہم زبان ہے
ٹھوکروں کا خوف چھوڑدو
بے عمل ہی بے نشان ہے
روشنی ہے علم وآگہی
معرفت کی اپنی شان ہے
نورِحق
سے مستنیر ہے
کامیاب وکامران ہے
بدعتوں کا زہر بے اثر
سنتوں کا پاسبان ہے
انحراف کفر وشرک کا
ظلمتوں کا سائبان ہے
شاعری کے بھی حدود ہیں
کچھ زمین وآسمان ہے
کون ہے علیم بِن خلیق
اک عجیب داستان ہے