اللہ
کہاں ہے؟
عبد الہادی علیم بن عبد الخالق خلیق
کون کہتا ہے کہ
اللہ ہرجگہ موجود ہے
یہ عقیدہ انتہائی
فاسد ومردود ہے
یہ عقیدہ بے شمار آیات وسنت کے خلاف
اس عقیدہ سے صحابہ اور سلف کو اختلاف
رب نے فرمایا ہے: الرحمن علی العرش استوی
استوی کا معنی ہے : اوپر
ہوا، اونچا ہوا
یہ عقیدہ پاک ہے تکییف سے، تشبیہ سے
ہرطرح کی ناروا تاویل سے ، تعطیل سے
میرا رب اوپر ہے، اس کے ہیں دلائل بے شمار
فطرت انساں کو یہ تسلیم
ہے بے اختیار
میرا رب ہے العلی، اعلی بھی، المتعال بھی
اس کو حاصل فوقیت ہے اور علو کا کمال بھی
ہے علو شان وقہر وذات سب حاصل اسے
عظمت بے انتہا اور رفعت
کا مل اسے
ایک باندی سے نبی نے ایک دن پوچھا سوال
ہے کہاں اللہ؟ تا معلوم
ہو ایماں کا حال
جاریہ بولی کہ رب ہے آسماں پر اے رسول
ہوگئی آزاد، اس کا ہوگیا ایماں
قبول
یہ روایت ہے صحیح مسلم کی بالکل بے غبار
اہل ایماں کو حدیث مصطفی
دل کا قرار
کیوں کہوں "رب
ہرجگہ ہے" کیسے ہوجائے یہ بھول
ماننا تقریر نبوی، محکم وپختہ
اصول
رب نے اوپر سے قرآن پاک کو نازل کیا
بندوں نے اوپر سے اپنے رزق کو حاصل کیا
ہم دعا میں ہاتھ اوپر کو اٹھاتے ہیں سدا
دائیں، بائیں، آگے اور پیچھے تصور کب رہا
آسماں ہی کی طرف جاتی ہے مظلوموں کی آہ
آسماں ہی سے مدد کرتا ہے وہ شاہوں
کا شاہ
آسماں اوپر گئے معراج میں پیارے نبی
رب کو جو مانے نہ اوپر ، ہے نہایت ہی غبی
آپ () نےعرفات کے میدان
میں خطبہ دیا
جاہلیت کو مٹایا،
دیں کو مستحکم کیا
آپ نے خطبہ کے آخر میں صحابہ سے کہا
میں نے پورا دین اللہ کا تمھیں پہنچادیا
اور انگشتِ شہادت آسماں جانب اٹھی
"اے مرے اللہ، شاہد
رہ" شہادت سب نے دی
یہ ہے مسلم کی روایت ، الوداعی حج کی ہے
رب ہے اوپر، خوب ہی
واضح دلالت اس کی ہے
ہم کو حاصل ہے معیت اپنے رب کی بالیقیں
ہے مرا اللہ میرے ساتھ، اس میں شک نہیں
چاندنی شب میں کبھی جب سیر کو نکلو ذرا
چاند ہردم ساتھ ہوگا، بات کو سمجھو ذرا
چاند اوپر ہے مگر پھر بھی ہمارے ساتھ ہے
رب ہمارا عرش پر ہے اور ہمارے ساتھ ہے
رب کی نصرت اور حمایت انبیاء کے ساتھ ہے
اہل ایماں، اہل احساں ، اتقیاء کے ساتھ ہے
باپ چھت اوپر سے بیٹے کو کہے: جانِ پدر
میں ہوں تیرے ساتھ، تو بے خوف رہ،
ہرگز نہ ڈر
اہل دانش کے لئے ہے ایک
چھوٹی سی مثال
اس میں تشبیہ اور کیفیت کا مت
آئے خیال
راہ ہجرت میں نبی جب غار میں روپوش تھے
تھے قریش ان کی طلب میں، بوبکر ہمدوش تھے
ہر طرف خطرات تھے، آئی
تسلی شاہکار
غم نہ کر، اللہ ہمارے ساتھ ہے، اے یار غار
رب کی جانب سے ہوا فوراً
سکینت کا نزول
سربلندی حق کا حق ہے، کفر
کا درجہ سفول
یہ معیت خاص تھی اور اک معیت عام ہے
کافر ومومن سبھی کے ساتھ صبح وشام ہے
رب کی نگرانی ، احاطہ،
علم سےخارج نہیں
کوئی بھی مخلوق رب کے علم
میں حارج نہیں
ساتواں ہے رب ، جہاں
پر چھ کریں سرگوشیاں
دیکھے سب، سب کچھ سنے،
کوئی چھپے اس سے کہاں
اس معیت اور علو میں کچھ تناقض
تو نہیں
دونوں کے مفہوم میں کچھ
بھی تعارض تو نہیں
عرش پر ہے مستوی وہ رب ہمارا ذوالجلال
منکشف ہے اس پہ سب کچھ بندۂ عاصی کا حال
تجھ سے اے رب مجھ کو اپنی مغفرت کا ہے سوال
بندۂ محتاج کو تو ہی کرے
گا مالامال