وہ ایک رات
عبدالہادی علیم بن عبدالخالق خلیق
وہ ایک رات جو بہتر ہزارماہ سے ہے[[1]] اسے تلاش کرو ، اس کی جستجو میں رہو
عَفُو ہے رَبِّ کریم اور مُحِبِّ عَفْو بھی ہے[2] تم اپنی چاک گریبانی کے رفو میں رہو
اسی کی یاد سے دل کو سکوں میسر ہے کبھی قیام، کبھی سجدے اور رکوع
میں رہو[[3]]
ہمارے واسطے کافی نبی[] کی سنت
ہے جناب
من! یہ
کہاں ہے کہ ھا وھو میں رہو[[5]]
علیم گریہ کناں، خواست گارِ رحمت ہے سمیع رب کا ہے فرماں، دعا کی خو میں رہو