حدیث کو متشابہ قرار دینے والوں کے لئے لمحۂ فکریہ
بعض لوگ اپنے خود ساختہ مذہب کی حفاظت کے لئے بعض احادیث کو
متشابہ قرار دے دیتے ہیں حالانکہ اگر وہ اس پر ذرا سا غور کریں تو ایسی غلط حرکت
قطعی طور پر نہ کریں۔
متشابہ اس کلام کو کہتے ہیں جس کا معنی ومراد صرف اللہ ہی
جانتا ہے۔اس لحاظ سے کسی حدیث کو متشابہ قرار دینے کا معنی یہ ہوا کہ جس وقت نبی
کریم صلی اللہ علیہ وسلم یہ الفاظ اپنی زبان سے ادا کررہے تھے اس کا معنی ومراد
سمجھے بغیر بول رہے تھے ۔ یہ ایک ایسی خطرناک بات ہے کہ کسی عقلمند کے بارے میں
ایسا کہنا درست نہیں چہ جائیکہ انبیاء بلکہ سیدالانبیاء والرسل کے بارے میں ایسی
بات کہی جائے۔اس سے بڑی توہین وتنقیص تو کبھی کسی کافر قوم نے بھی اپنے نبی کی نہ
کی ہوگی۔ یہ لوگ اگر بات کہتے ہوئے اس کی حقیقت کا تصور کریں تو ہزار بار ایسی بات
کہنے سے تائب ہوں گے لیکن افسوس صد افسوس وہ اپنی اس انتہائی غیرمعقول بات پر ذرا
بھی غور نہیں کرتے۔