تین بودے شبہات کے اطمینان بخش جوابات
میں ایک صاحب کی آڈیو کیسیٹ سن رہا تھا ، خیر سے انھیں وکیل
احناف کا بھی لقب دیا جاتا ہے، آنجناب نے اللہ کے اوپر ہونے کے مسئلہ میں اپنے تین
بچکانہ شبہات کا ذکر کیا ہے، طرفہ یہ ہے کہ انھوں نے چیلینج کیا ہے کہ کوئی ان
سوالات کا جواب نہیں دے سکتا۔
حقیقت یہ ہے کہ جب اندھیرا ہو تو کچھ سجھائی نہیں دیتا ،
موصوف کے پاس چونکہ اس مسئلہ میں وحی کی روشنی نہیں ہے اس لئے ان کی عقل کو کچھ
سجھائی نہیں دے رہا ہے۔
آنجناب کا پہلا سوال یہ ہے کہ اگر اللہ عرش کے اوپر ہے تو
اللہ عرش سے پہلے کہاں تھا؟
یہ بات واضح رہے کہ اللہ عرش کا محتاج نہیں جیسے ہمیں پاوں
کے نیچے زمین چاہئے۔ یہ بھی واضح رہے کہ اللہ تعالی زمین وآسمان کی تخلیق کے بعد
عرش پر بلند ہوا جیسا کہ سورہ اعراف کی آیت 54 میں ہے۔
ان دونوں باتوں کو جان لینے کے بعد یہ سوال خود بخود لغو
ہوجاتا ہے کیونکہ اللہ تعالی نے خود بتایا کہ وہ عرش پر بلند ہونے سے پہلے کہیں
اور تھا اور جب اللہ تعالی نے اس کی تعیین نہیں کی تو ہمیں کوئی ضرورت نہیں کہ ہم
اس کی تعیین کریں۔
آنجناب کا دوسرا سوال یہ ہے کہ مکان مکین سے بڑا ہوتا ہے
اگر اللہ عرش پر ہے تو عرش کو بڑا ماننا پڑے گا جب کہ اللہ سب سے بڑا ہے۔
آنجناب کا تیسرا سوال یہ ہے کہ عرش محدود ہے اور اللہ غیر
محدود ، ایک محدود پر غیر محدود کیسے ہوسکتا ہے؟
ان دونوں شبہات کا جواب یہ ہے کہ آنجناب نے اللہ کو اپنے
جیسا سمجھ رکھا ہے ، آپ یہ آیت {لَيْسَ كَمِثْلِهِ شَيْءٌ} [الشورى: 11] بھول رہے ہیں ، اگر آپ کو یہ آیت یاد ہوتی تو
اس طرح کے سوالات ہی نہیں اٹھتے، مکان کا مکین سے بڑا ہونا یا محدود وغیرمحدود کا
سوال مخلوق کے حق میں تو ہوسکتا ہے لیکن اللہ کے حق میں نہیں کیونکہ {لَيْسَ كَمِثْلِهِ شَيْءٌ} [الشورى: 11] {اللہ جیسی کوئی چیز نہیں}۔