·
کیا حال ہے ؟ کے جواب میں آپ کیا کہتے ہیں؟
·
کیا حال ہے ؟ کے جواب میں مختلف لوگ مختلف جملے کہتے ہیں۔
کوئی کہتا ہے: الحمد للہ ہم بخیر ہیں، اللہ
کا فضل وکرم ہے۔ اللہ کی نعمت ہے، اللہ کا احسان ہے۔ الحمد للہ یہ سارے جوابات سنت وشریعت کے مطابق
ہیں۔
صحیح بخاری میں عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہ کی روایت ہے
کہ علی رضی اللہ عنہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس سے باہر آئے۔ یہ اس وقت
کی بات ہے جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بیمار تھے اور اسی بیماری میں آپ کی
وفات ہوئی۔لوگوں نے دریافت کیا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا کیا حال ہے؟ علی رضی
اللہ عنہ نے جواب دیا: الحمدللہ آج صبح آپ کو افاقہ ہے۔۔۔۔۔ الخ (اسے
امام بخاری نے كتاب المغازي باب مرض النبي
صلى الله عليه وسلم ووفاته (کتاب
:64 حديث:4447) میں روایت کیا ہے۔)
سلسلہ صحیحہ (6/1097 حدیث نمبر:2952) کے اندر علامہ البانی
رحمہ اللہ نے ایک اور حدیث کا ذکر کیا ہے کہ «اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے
ایک شخص نے پوچھا : کیف اصبحت یا فلان؟ (اے فلاں آج صبح تمھارا کیا حال ہے؟) اس نے جواب دیا : أحمد الله إليك يا رسول الله
۔ (اے اللہ کے رسول ، اللہ کی حمد وثنا
کرتا ہوں)۔اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مجھے تم سے ایسے ہی جواب کی
توقع تھی۔»
موطا امام مالک (3/133)میں ایک اور روایت انس رضی اللہ عنہ
سے مروی ہےکہ «عمرفاروق رضی اللہ عنہ سے ایک شخص نے سلام کیا، آپ نے جواب دیا پھر
پوچھا: کیف انت؟ (کیا حال ہے؟) اس نے کہا: احمد اللہ الیک (اللہ کی حمد وثنا کرتا
ہوں) ۔عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا: میرا تم سے یہی معلوم کرنے کا ارادہ تھا۔»
علامہ البانی نے اس کی سند کو صحیح قرار دیا ہے۔دیکھئے سلسلہ صحیحہ (6/1097 حدیث
نمبر:2952) کے ذیل میں۔
مذکورہ احادیث وآثار کی روشنی میں یہ بات واضح ہوجاتی ہے کہ
ہمیں "کیا حال ہے؟ " کے جواب میں کیا کہنا چاہئے۔ لیکن بڑے افسوس کی بات
ہے کہ ہم میں ایک بڑی تعداد ایسی ہے کہ اس درست روش سے ہٹ کر کہتی ہے " آپ کی
دعا ہے"۔ "بزرگوں کی دعا ہے"۔ اس جملہ کی ایجاد میں کن لوگوں کا
ہاتھ ہے؟ یہ کب سے شروع ہوا؟ اس کی تحقیق کی ضرورت ہے مگر اتنا تو معلوم ہے کہ یہ
طریقہ سنت اور سلف کا نہیں ہے۔ اللہ ہمیں اس طریقہ سے باز رہنے کی توفیق دے۔