الخميس، 17 يناير 2013

آداب عیادت


آداب عیادت
                عیادت وبیمار پرسی ایک مسلمان پر دوسرے مسلمان بھائی کا حق ہے۔اس کا اجر وثواب اس قدر زیادہ ہے کہ حدیث کے الفاظ میں عیادت کرنے والا عیادت سے واپسی تک جنت کے باغوں کے پھل اور میوے چنتا رہتا ہے۔
لہٰذا مندرجہ ذیل باتوں کا خیال رکھیں :
١۔ مریض کی عیادت بار بار کریں بشرطیکہ مریض کو اس سے راحت ملتی ہو کیونکہ یہی عیادت کا مقصد ہے۔
٢۔ عیادت کرتے ہوئے مریض کے سرہانے بیٹھنا مسنون ہے۔
٣۔ مریض کے گھر والوں سے مریض کی خیر وعافیت دریافت کریں۔
٤۔ مریض کے بدن پر ہاتھ رکھ کر یہ دعا پڑھیں: «اَللّٰهُمَّ رَبَّ النَّاسِ! أَذْهِبِ الْبَاسَ, اِشْفِهِ وَأَنْتَ الشَّافِي, لَا شِفَاءَ إِلَّا شِفَاؤُكَ, شِفَاءً لَا يُغَادِرُ سَقَمًا». [اے اﷲ! لوگوں کے رب، تکلیف کو دور فرمادے، تو اسے شفا عطا فرما، تو ہی شفادینے والا ہے، تیری ہی شفاء شفاء ہے، تو ایسی شفادے دے جو بیماری کو نہ چھوڑے]
٥۔ خود مریض درد کی جگہ پر ہاتھ رکھ کر تین بار بسم اﷲپڑھے اور سات بار یہ دعا پڑھے:  «أَعُوْذُ بِعِزَّةِ اللّٰہِ وَقُدْرَتِهِ مِنْ شَرِّ مَا أَجِدُ وَأُحَاذِرُ ». [میں اﷲکی پناہ اور اس کی قدرت میں آتا ہوں اس برائی سے جو میں پاتا اور جس سے ڈرتا ہوں]۔
٦۔ بیماری کی حکمت بتاکر مریض کو تسلی دیں اور کہیں:
«لَا بَأْسَ طَهُورٌ إِنْ شَاءَ اللّٰهُ ».
[کوئی فکر کی بات نہیں اﷲنے چاہا تو یہ بیماری گناہوں سے پاک کرنے والی ہے]۔
٧۔ مریض کو صبر اور اﷲکی تقدیر پر راضی ہونے کی نصیحت کریں اور اسے سمجھائیں کہ بیماری کتنی ہی سخت ہو موت کی تمنا نہیں کرنی چاہئے اور اگر تمنا کرنا ہی ہے تو ان الفاظ کے ساتھ تمنا کرے: اے اﷲ! جب تک زندگی میرے لئے بہتر ہے مجھے زندہ رکھ اور جب وفات میرے لئے بہتر ہو تو مجھے وفات دے۔
٨۔ اگر مرض الموت ہے تو مریض کو اس کی نیکیاں یاد دلائیں تاکہ اسے اﷲسے خوش گمانی ہو اور اسے لاالہ الا اﷲکی تلقین کریں۔
٩۔ ایسے غیر مسلم مریضوں کی بھی زیارت کریں جن کے اسلام کی امید ہو۔
١٠۔ مریض پر معوذات، سورت الفاتحہ اور دیگر مسنون وثابت شدہ دعاؤں سے دم کریں۔
١١۔ مریض کو توحید کا درس دیں کہ شفا دینے والا صرف اﷲہے، غیراﷲسے شفا طلب کرنا شرک اکبر ہے۔
١٢۔ مریض کو بتائیں کہ تعویذ وگنڈہ، منکا وسیپی، کڑا وچھلا اور گھونگا وغیرہ پہننا حرام ہے بلکہ اگر مریض ان چیزوں کو پہنے ہوئے ہے اور آپ اسے نکلوا کر پھینک دینے کی طاقت رکھتے ہیں تو ضرور ایسا کریں۔
اورمندرجہ ذیل چیزوں سے پرہیز کریں:
١۔ مریض کے پاس دیر تک بیٹھنے سے تاکہ وہ خود یا اس کے اہل وعیال مشقت اور اکتاہٹ میں نہ پڑجائیں۔
٢۔ نکلنے اور داخل ہونے میں مریض کو تکلیف دینے سے۔
٣۔ مریض کے پاس بیٹھ کر سورہ یاسین کی تلاوت سے۔
٤۔ عیادت میں مریض کو پھول پیش کرنے سے کیونکہ اس میں کفار کی مشابہت ہے۔