آداب سلام
سلام ایک اہم اسلامی شعار، اہل
جنت کا تحیہ، ایمان کی علامت اور باہم محبت کا ذریعہ ہے۔ پہچانے، انجانے سب کو
سلام کرنے کا حکم ہے۔
لہٰذا مندرجہ ذیل
باتوں کا خیال رکھیں :
١۔ سلام
کو زیادہ سے زیادہ عام کریں۔
٢۔
پہچانے اور انجانے، بچے اور بڑے سب سے سلام کریں۔
٣۔ اپنے
گھر میں داخل ہوں تو بھی سلام کریں۔
٤۔ کسی
ایسی مجلس میں جائیں جہاں مسلم اور کافر دونوں ہوں تو بھی سلام کریں۔
٥۔ چلنے
والا بیٹھے ہوئے سے سلام کرے۔
٦۔ داخل
ہونے والا گھر میں موجود لوگوں سے سلام کرے۔
٧۔ سوار
پیدل کو، چھوٹا بڑے کو اور چھوٹی جماعت بڑی جماعت کو سلام کرے۔
٨۔ سلام
کے لئے شرعی الفاظ استعمال کریں۔سلام کرنے والا (اَلسَّلَامُ
عَلَیْکُمْ)کہے
یا (وَرَحْمَةُ
اﷲِ)
۔یا۔ (وَرَحْمَةُ
اﷲِ وَبَرَکَاتُهُ) کا اضافہ کرے۔ اور جواب دینے والا
(وَعَلَیْکُمُ السَّلَامُ وَرَحْمَةُ اﷲِ وَبَرَکَاتُهُ) کہے۔
٩۔ مرد مردوں
سے اور عورت عورتوں سے سلام کرے۔
١٠۔ اگر
فتنے کا اندیشہ نہ ہو تو مرد عورتوں سے اور عورتیں مردوں سے سلام کرسکتی ہیں۔
١١۔ بڑی
جماعت ہو تو کئی کئی بار سلام کریں تاکہ سب سن لیں۔
١٢۔ سلام
کرنے کے بعد مصافحہ کریں۔
١٣۔ مجلس
سے اٹھ کر جانے لگیں تب بھی سلام کریں۔
١٤۔ اگر
غیر مسلم سلام کرے تو جواب میں وَعَلَیْکُمْ کہیں۔
اورمندرجہ ذیل
چیزوں سے پرہیز کریں:
١۔ غیر
مسلموں سے سلام میں پہل کرنے سے۔
٢۔فاسقوں
سے سلام کرنے سے سوائے اس صورت کے کہ ان کی ہدایت اور گناہ چھوڑنے کی امید ہو۔
٣۔
پیشاب کرنے کی حالت میں یا بیت الخلاء میں سلام کرنے اور سلام کا جواب دینے سے۔
٤۔ اَلسَّلَامُ
عَلَیْکُمْ
کہنے کے بجائے صبح بخیر، آداب عرض، گڈمارننگ یا دیگر کلمات کہنے سے۔
٥۔ کسی
کے احترام میں کھڑے ہونے سے۔