السبت، 21 يوليو 2012

آداب ضیافت ودعوت


آداب ضیافت ودعوت 
                مہمان کی خاطرداری اور عزت وتکریم ایمان کا ایک تقاضا اور ہرمسلمان کا شیوہ ہے, نیز دعوت قبول کرنا ایک مسلمان کا دوسرے مسلمان پر حق ہے۔
لہذا مندرجہ ذیل باتوں کا خیال رکھیں:
١۔ ضیافت کے لئے فاسقوں اور مجرموں کے بجائے متقیوں اور پرہیزگاروں کو دعوت دیں۔
٢۔ ضیافت ومہمانی کے لئے خصوصی طور پر امیروں کو نہ بلائیں بلکہ فقیروں اور غریبوں کو بھی بلائیں۔
٣۔ دعوت قبول کریں اور بلا معقول عذر کے پیچھے نہ ہٹیں۔
٤۔ امیر ہو یا فقیر، قریبی ہو یا دور,  ہر کسی کی دعوت قبول کریں۔
٥۔ ایک سے زیادہ دعوتیں آجانے کی صورت میں پہلے کی دعوت پہلے قبول کریں اور بعد والے سے معذرت کرلیں سوائے اس صورت کے کہ پہلا شخص اجازت دے دے۔
٦۔ صائم (روزہ دار) ہوں تب بھی دعوت قبول کریں۔ نفلی صوم ہو تو صوم توڑدیں قضا نہیں کرنا ہوگا اور اگر صوم نہیں توڑنا چاہتے تو دعوت میں حاضر ہوں اور داعی کو دعا دیں۔
٧۔ کھانے کے آداب (صفحہ79  دیکھئے) کا لحاظ کریں۔
٨۔ اپنے میز بان کے لئے یہ دعا کریں: «اَللّٰهُمَّ أَطْعِمْ مَنْ أَطْعَمَنِيْ وَاسْقِ مَنْ سَقَانِيْ»  [اے اﷲجس نے مجھے کھلایا تو اسے کھلا اور جس  نے مجھے پلایا تو اسے پلا]
یا یہ دعا کریں : «أَفْطَرَ عِنْدَکُمُ الصَّائِمُوْنَ وَأَکَلَ طَعَامَکُمُ الْأَبْرَارُ وَصَلَّتْ عَلَیْکُمُ الْمَلاَئِکَةُ»   [آپ کے پاس روزہ دار افطار کریں، نیک لوگ آپ کا کھانا کھائیں اور فرشتے آپ پر رحمت کی دعا کریں]
اور مندرجہ ذیل چیزوں سے پرہیز کریں۔
٭میزبان ہونے کی صورت میں:
١۔ فخر ومباہات اور ایک دوسرے سے آگے بڑھ جانے کے مقصد سے دعوتیں کرنے سے۔
٢۔ سب مہمانوں کے فارغ ہونے سے پہلے ہی کھانا اٹھانے سے۔
٣۔ بے جا تکلف کرنے سے۔
٭ مہمان ہونے کی صورت میں :
١۔ دعوتوں میں بہت جلدی یا بہت تاخیر کے ساتھ پہنچنے سے۔
٢۔ بے جا فرمائشوں سے۔
٣۔ اپنے ساتھ طفیلی لانے سے یا خود اس قدر قیام کرنے سے کہ کسی پر بوجھ بن کر اسے گنہگار کردیں۔
٤۔ میزبان کی مخصوص نشست پر بیٹھنے سے اِلاّ یہ کہ وہ اجازت دیدے۔