السبت، 21 يوليو 2012

آداب گفتگو


آداب گفتگو
                دل اور زبان انسانی جسم کے سب سے اہم دو حصے ہیں، زبان دل کا ترجمان ہے اس لئے اس کی اہمیت اور بھی زیادہ ہے۔ آدمی کی گفتگو ہی اس کا عیب وہنر ظاہر کرتی ہے۔
لہٰذا مندرجہ ذیل باتوں کا خیال رکھیں :
١۔ زبان سے وہی گفتگو کریں جس کا مقصد خیر ہو۔
٢۔کسی غلطی کی اصلاح کرتے وقت حکمت کو مدنظر رکھیں۔
٣۔ اگر مخاطب کو کوئی بات سمجھ میں نہ آئے تو ضرورت کے تحت دہرائیں۔
٤۔ حق وصداقت اور سچائی کو اپنا شعار بنائیں۔
اورمندرجہ ذیل چیزوں سے پرہیز کریں:
١۔ ناحق اوربے جا بحث وحجت کرنے سے۔
٣۔ حق پر ہونے کے باوجود جھگڑے لڑائی سے۔
٤۔ تکلف اور تصنع سے، باچھیں کھول کر اور منہ بھر کر کلام کرنے سے۔
٥۔ درمیان میں بات کاٹنے سے۔
٦۔ غیبت وچغلخوری اور لگائی بجھائی سے۔
٧۔ کسی خبر کو یقین کے ساتھ معلوم ہوئے بغیر عام کرنے سے۔
٨۔ جھوٹ اور خلاف حقیقت کوئی بات کہنے سے۔
٩۔ کسی مرد کے سامنے کسی عورت کے محاسن بیان کرنے سے الا یہ کہ کسی شرعی مقصد جیسے نکاح وغیرہ کے لئے اس کی ضرورت ہو۔
١٠۔ برا کام کرنے کے بعد اسے محفل میں بیان کرنے سے کہ یہ دہرا جرم ہے۔
١١۔ کسی کا راز فاش کرنے سے سوائے اس صورت کے کہ صاحب راز نے اجازت دے دی ہو یا خود فاش کردیا ہو۔
١٢۔ مجلس کی رعایت کئے بغیر بولنے سے، خوشی کے مواقع پر غمی کی باتیں اور غمی کے مواقع پر ہنسنے کی باتیں کرنے سے، سنجیدہ مواقع پر مذاق کی باتیں زیبا نہیں۔
اور آخر میں یاد رکھیں:
٭ آداب گفتگو میں سے یہ بھی ہے کہ سامنے والے کی بات غور سے سنیں، اسے بولنے کا موقعہ دیں، درمیان میں اس کی بات نہ کاٹیں اور  ادھر ادھر توجہ کرنے کے بجائے اسی کی طرف پوری توجہ رکھیں۔