نئے سال ہجری کے آغاز پر
الحمد لله وحده والصلاة والسلام على من لا نبي بعده ، أما بعد :
سنہ 1444 ہجری کا آغاز ہوگیا ہے۔ پرانے کیلینڈر اتارے جاچکے ہیں اور ان کی جگہ پر نئے کیلینڈر لگادیئے گئے ہیں۔ کیا آپ نے کبھی معلوم کیا کہ اس ہجری سنہ کا آغاز کب سے ہوا اور اسے باقاعدہ کیلینڈر کے طور پر کس نے استعمال کرنا شروع کیا؟ اور کیا آپ نے کبھی غور کیا کہ ہجرت کا وہ عظیم الشان واقعہ کیا ہے اور اس کی تفصیلات کیا ہیں جس کی نسبت سے اس سنہ کو سنہ ہجری کا نام دیا گیا ہے؟ اور اس میں ہمارے لئے کون کون سے عبرت آموز دروس واسباق مضمر ہیں جن سے ہم اپنی زندگی کو بہتر بنانے کے لئے استفادہ کرسکتے ہیں؟
جہاں تک واقعۂ ہجرت کی بات ہے تو آپ کسی بھی سیرت یا تاریخ کی کتاب سے اس واقعہ کا مطالعہ کرسکتے ہیں اور ان حالات سے واقفیت حاصل کرسکتے ہیں جن کی بنا پر نبی اکرم ﷺ اور آپ کے متبعین صحابۂ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کو مکہ مکرمہ چھوڑ کر مدینہ طیبہ کی جانب ہجرت کرنی پڑی ، اگر ان ظالمانہ اور سفاکانہ کاروائیوں کی تفصیلی روداد لکھی جائے جو مشرکین مکہ کی جانب سے انفرادی یا اجتماعی طور پر اہل توحید کے خلاف انجام دی گئیں تو اس کے لئے ایک دفتر درکار ہے ، حقیقت یہ ہے کہ مسلمانوں کے خلاف ہر وہ جور وستم روا رکھا گیا جو کفار کے بس میں تھا ، سردست آئیے چند مثالیں ذکر کئے دیتے ہیں:
- دار الندوہ میں نبی کریم ﷺ کے قتل کی ظالمانہ قرارداد پر اتفاق کیا گیا اور اپنے طور اسے انجام تک پہنچانے کی پوری منصوبہ بندی کرلی گئی لیکن اللہ تعالی نے آپ کی حفاظت فرمائی۔
- جو شخص بھی اسلام قبول کرتا اگروہ کمزور ہوتا تو اسے مارا پیٹا جاتا اور ہرطرح سے ذلیل ورسوا کیا جاتا اور اگر وہ طاقتور ہوتا تو اسے مال وجاہ کے خسارے کی دھمکیاں دی جاتیں اور ہر ممکن حد تک نقصان پہنچایا جاتا لیکن اسلام قبول کرنے والے کم ہونے کے بجائے برابر بڑھتے گئے اور وہ اسلام کی خاطر ہر قربانی دینے کے لئے نہ صرف تیار اور آمادہ تھے بلکہ انھوں نے ہر طرح کی قربانی دی اور اپنے سچے اور پیارے دین سے کبھی دست کش نہ ہوئے۔
بالآخر اللہ تعالی نے ہجرت کی اجازت عطا فرمائی اور مکہ چھوڑ کر مدینہ طیبہ کی جانب ہجرت کی گئی۔
قربانی کی اسی سنہری تاریخ کو یاد رکھنے کے لئے خلیفۂ ثانی عمر فاروق رضی اللہ عنہ نے صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم کے مشورے سے اپنے عہد خلافت میں سرکاری طور پر مسلمانوں کا سال اسی واقعۂ ہجرت کی طرف منسوب کیا۔
آج جب بھی ہجری کیلینڈر پر نظر پڑتی ہے تو وہ سارے واقعات ہمارے ذہنوں میں تازہ ہوجاتے ہیں اور ہمیں بھی دین اسلام کی خاطر ہر طرح کی قربانی دینے کے لئے روشن مثال اور مینارۂ نور ثابت ہوتے ہیں۔
( اعداد : عبد الہادی عبد الخالق مدنی )