الاثنين، 2 مارس 2015

پنکھا حرام ہے۔ !!!!!!!

پنکھا حرام ہے۔ !!!!!!!
ایک جگہ دو مختلف رائے رکھنے والے لوگوں میں بحث وگفتگو ہورہی تھی۔ (کوئی چاہے تو یوں بھی  کہہ سکتا ہے کہ مناظرہ ہورہا تھا)۔  ایک فریق کا کہنا تھا کہ شرعی مسائل کے لئے قرآن وسنت کے دلائل لازمی ہیں،  دوسرا فریق کتاب وسنت کو ناکافی سمجھتا تھا، اس کے خیال سے شرعی مسائل میں کتاب وسنت کے علاوہ بھی کسی چیز کی ضرورت ہے۔  دوسرے فریق کے ایک صاحب اچانک طیش میں آکر بولے: یہ پنکھا جو آپ کے سر پر چل رہا ہے ،میں اسے حرام کہتا ہوں،  آپ کتاب وسنت کی دلیل سے اس کے حلال ہونے کا ثبوت پیش کرو۔ پہلے فریق کے ایک صاحب نے ہنستے ہوئے کہا: واہ کیا خوب ہے ! یہ آسان سا مسئلہ بھی آپ کو کتاب وسنت میں نہیں ملا ، قرآن میں دیکھئے ، اللہ تعالی نے فرمایا ہے: {هُوَ الَّذِي خَلَقَ لَكُمْ مَا فِي الْأَرْضِ جَمِيعًا} [البقرة: 29] اللہ نے زمین کی تمام چیزیں تمھارے لئے پیدا کی ہیں۔  جناب عالی ! کیا پنکھا زمین سے باہر ہے؟؟؟ دوسرے فریق کے صاحب دوبارہ یوں گویا ہوئے : تب تو شراب بھی حلال ہوجائے گی کہ وہ بھی زمین ہی میں پیدا ہوتی ہے۔ پہلے فریق کے عالم نے کہا کہ اب نوبت بایں جا رسید کہ صریح منصوص حرام کو بھی حلال کرلینے کا ارادہ ہے۔ اللہ کے بندے ! نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی یہ متفق علیہ حدیث سامنے رکھو کہ حلال واضح ہے اور حرام واضح ہے ۔۔۔۔۔

اس واقعہ کے بارے میں  آپ کا نقطۂ نظر کیا ہے ؟۔