الأربعاء، 4 فبراير 2015

اذان ایک پیغام ایک دعوت

اذان سے متعلق علامہ اقبال رحمہ اللہ نے کیا خوب فرمایا ہے:
وہ سحر جس سے لرزتا ہے شبستان وجود
ہوتی ہے بندۀ مومن کی اذاں سے پیدا
ہم میں سے کون شخص ہے جس نے آج تک اذان کی صدائے دلنواز نہ  سنی ہو؟ بلامبالغہ، بلا خوف تردید اور بلا اندیشۂ انکار  یہ بات ببانگ دہل کہی جاسکتی ہے کہ ایک مسلمان نے اپنی زندگی میں جو آواز بار بار بتکرار سب سے زیادہ سنی ہے وہ اذان کی آواز ہے۔ ایسا کیوں نہ ہو، ہرمسلمان بستی میں خواہ وہ شہر ہو یا دیہات، عرب ہو یا عجم، روئے زمین کی کسی سمت میں واقع ہو، ہردن یہ صدا پانچ بار ضرور بلند ہوتی ہے۔  جہاں بھی مسلمان بستے ہیں وہاں صلاۃ پنجوقتہ اور اس کی طرف بلانے کے لئے اذان پنجوقتہ کا قطعی اہتمام کرتے ہیں۔ مسلمان ہونے کی یہی تو نشانی ہے ۔ جہاں اذان وصلاۃ نہیں وہاں اسلام بھی نہیں۔ لیکن بڑے دکھ اور افسوس کی بات ہے کہ وہ اذان جسے ہم بچپن سے سنتے آرہے ہیں، جس کے الفاظ ہمیں خوب اچھی طرح یاد ہیں، جس کا ایک ایک حرف ہمارے نہاں خانۂ دل میں اپنی پرعظمت نشست رکھتا ہے، جو دین کی ایک معروف شناخت اور اس کا ایک اہم شعار ہے، ہم اس اذان کے پیغام سے کماحقہ واقف نہیں ہیں، اس کے معانی ومفاہیم اور حقائق ومعارف سے دور ہیں۔جس قدر ہم اذان کے الفاظ وحروف سے آشنا ہیں اسی قدر اس کے پیغام سے ناآشنا اور اس کے مضامین سے نابلد وبیگانہ، ہم صرف اتنا جانتے ہیں کہ اذان صلاۃ پنجوقتہ کی باجماعت ادائیگی کے لئے مسلمانوں کو مسجد میں جمع کرنے کا ایک ذریعہ ہے۔ ہم میں سے چند لوگ ممکن ہے کہ ان الفاظ کا ترجمہ بھی جانتے ہوں۔ لیکن اذان کے یہ چند الفاظ اپنے اندر کتنی معنویت اور کتنی گہرائی وگیرائی رکھتے ہیں، شاذ ونادر ہم میں سے کوئی ہوگا جسے اس جانب غور وفکر کرنے کا موقع ملا ہو۔ جب کہ حقیقت یہ ہے کہ اذان جن حقائق کی طرف اشارہ کرتا ہے اگر وہ ہمارے دلوں میں پیوست ہوجائیں تو ہماری زندگیوں میں ایک عظیم انقلاب آجائے۔ وہ حقائق ہمارے دل ودماغ سے بار بار اوجھل ہوتے رہتے ہیں۔ ان پر وقت اور حالات کی گرد پڑجاتی ہے۔ اسی لئے انھیں بار بار تازہ کرنے اور یاد دلانے کا اللہ تعالی نے بذریعہ اذان انتظام فرمادیا ہے۔
اذان کی معنویت کو اجاگر کرنے کی بے حد ضرورت  ہے۔ یہ اس سمت میں ایک ادنی کوشش ہے۔ شاید اس تحریر کے مطالعہ سے کسی کے ذہن ودل کی دنیا میں کوئی مفید ہلچل پیدا ہو اور آخرت کی نجات اور اللہ سے قربت کا ذریعہ بن جائے۔