السبت، 12 أكتوبر 2013

وہ قلم بدست ہوگئے

انتظار ختم ہوگیا
وہ قلم بدست ہوگئے
فکروفن کے لیجئے مزے
سارے بندوبست ہوگئے
صبح تک تھے زہد کی مثال
شام زرپرست ہوگئے
ڈھونڈنا تھا منزلیں نئی
حال پر ہی مست ہوگئے
آسمان دور ہے بہت
حوصلے جو پست ہوگئے
ہرطرف ہے وحشتوں کا دور

گھر بھی جیسے دشت ہوگئے