انتظار ختم ہوگیا
وہ قلم بدست ہوگئے
فکروفن کے لیجئے مزے
سارے بندوبست ہوگئے
صبح تک تھے زہد کی مثال
شام زرپرست ہوگئے
ڈھونڈنا تھا منزلیں نئی
حال پر ہی مست ہوگئے
آسمان دور ہے بہت
حوصلے جو پست ہوگئے
ہرطرف ہے وحشتوں کا دور
گھر بھی جیسے دشت ہوگئے