الثلاثاء، 4 يونيو 2013

اور شیطان بے بس ہوگیا

اپنے آپ کو اللہ کے سپرد کردینا اور اس کی عبدیت وبندگی کو اختیار کرلینا ایسا عظیم وسیلہ ہے جس سے شیطان بے بس ہوجاتا ہے، اللہ تعالٰی کا ارشاد ہے: {إِنَّ عِبَادِي لَيْسَ لَكَ عَلَيْهِمْ سُلْطَانٌ وَكَفَى بِرَبِّكَ وَكِيلًا} [الإسراء: 65] ( میرے سچے بندوں  پر تیرا کچھ قابو اور بس  نہیں اور (اے پیغمبر!) تمہارا رب کارساز ی کرنے والا کافی ہے۔)
عبدیت الٰہی کا لازمی حصہ ہے کہ عبادت کو اللہ کے لئے خالص کردینا اور کسی کو اس کے ساتھ کچھ بھی شریک نہ کرنا کیونکہ اللہ کو چھوڑ کر یا اللہ کے ساتھ ساتھ جس کی بھی عبادت کی جائے گی وہ شیطان کی عبادت ہوگی۔اور شیطان کی عبادت سے اللہ تعالی نے سخت منع فرمایا ہے، ارشاد ہے: {أَلَمْ أَعْهَدْ إِلَيْكُمْ يَا بَنِي آدَمَ أَنْ لَا تَعْبُدُوا الشَّيْطَانَ إِنَّهُ لَكُمْ عَدُوٌّ مُبِينٌ (60) وَأَنِ اعْبُدُونِي هَذَا صِرَاطٌ مُسْتَقِيمٌ} [يس: 60، 61] (اے اولاد آدم! کیا میں نے تم سے قول وقرار نہیں لیا تھا کہ تم شیطان کی عبادت نہ کرنا، وہ تو تمھارا کھلا دشمن ہے۔ اور  میری ہی عبادت کرنا،  سیدھی راہ یہی ہے۔)
اللہ کے بعض بندے ایسے بھی ہوتے ہیں جن سے شیطان خوف کھاتا اور بھاگتا پھرتا ہے، عمر فاروق رضی اللہ عنہ سے متعلق نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی بہت مشہور اور صحیح حدیث ہے کہ شیطان وہ راستہ چھوڑدیتا ہے جس سے آپ گذرتے ہیں۔