آداب قربانی وعقیقہ
ذبح وقربانی ایک عظیم عبادت ہے جو
سنت خلیل کا احیاء، تسخیر حیوانات کا شکریہ اور اﷲکے تقرب کا ذریعہ ہے۔ اور عقیقہ
اولاد کی نعمت حاصل ہونے کے شکریہ میں کیا جاتا ہے۔
لہٰذا مندرجہ ذیل
باتوں کا خیال رکھیں :
١۔ صرف
اﷲکے واسطے ذبح کریں۔
٢۔
قربانی کے لئے موٹا، فربہ، تندرست، خوبصورت اور دانتا جانور منتخب کریں۔
٣۔ صلاة
عید الاضحی پڑھ لینے کے بعد ہی قربانی کا جانور ذبح کریں۔
٤۔
قربانی کا وقت دس ذی الحجہ سے لے کر تیرہ ذی الحجہ کی شام تک ہے۔
٥۔
قربانی کا جانور اپنے ہاتھ سے ذبح کریں۔ یہی افضل ہے البتہ دوسرے سے ذبح کروانا
جائز ہے۔
٦۔
قربانی کا گوشت خود کھائیں، دوست واحباب کو کھلائیں، غریبوں اور محتاجوں پر صدقہ
وخیرات کریں اور ذخیرہ کرکے رکھیں۔
٧۔ جب
بھی ذبح کریں بِسْمِ اﷲِ اَللّٰهُ أَکْبَر کہہ
کر ذبح کریں۔
٨۔
جانور کو قبلہ رخ کرکے تیز دھار دار آلہ سے ذبح کریں۔
٩۔
پیدائش کے ساتویں دن بچے کا عقیقہ کریں, اگر لڑکا ہے تو دو جانور اور لڑکی ہے تو
ایک جانور۔
اورمندرجہ ذیل
چیزوں سے پرہیز کریں:
١۔کسی
قبر کے پاس ذبح کرنے سے۔
٢۔
کسی ولی یا پیر فقیر کے لئے ذبح کرنے سے کہ یہ شرک ہے۔
٣۔
نئے مکان کو آفات سے محفوظ رکھنے کے لئے ذبح کرنے سے۔
٤۔
استطاعت ہونے کے باوجود قربانی نہ کرنے سے۔
٥۔
عیب دار جانور کی قربانی کرنے سے جیسے لنگڑا، کانا، اندھا، کان کٹا، سینگ ٹوٹا،
بیمار اور بہت دبلا جس کی ہڈی میں گودا نہ ہو۔یاد رہے کہ خصی ہونا کوئی عیب نہیں
ہے، خصی کئے گئے جانور کی قربانی درست ہے۔
٦۔
قربانی کے گوشت یا کھال کو قصاب کو مزدوری میں دینے سے۔
٧۔
قربانی کا پختہ ارادہ ہونے پر ذوالحجہ کا چاند دیکھنے سے لے کر قربانی کا جانور
ذبح کرلینے تک بال اور ناخن کاٹنے سے۔
٨۔
عقیقہ میں بڑے جانور کو ذبح کرنے سے۔
٩۔
عقیقہ کو بلاوجہ پیدائش کے ساتویں دن سے موخر کرنے سے۔