السبت، 21 يوليو 2012

آداب معلم


آداب معلم
                امت مسلمہ کو تعلیم وتربیت دینا فرض کفایہ ہے۔ اﷲکے جو بندے یہ کام انجام دے رہے ہیں وہ بقیہ امت کو گنہگار ہونے سے بچار ہے ہیں نیز امت کو اس کی ذمہ داریوں سے سبکدوش کررہے ہیں۔
لہٰذا مندرجہ ذیل باتوں کا خیال رکھیں :
١۔ امت کے تئیں اپنی ذمہ داریوں کا پورا احساس رکھیں۔
٢۔ اخلاص کے ساتھ اپنا عمل انجام دیں۔
٣۔ خوش اخلاقی کو اپنا شعار بنائیں۔جود وکرم، چہرے پر شگفتگی، صبر وتحمل، تقویٰ وطہارت، سکون ووقار اور تواضع وغیرہ کو اپنائیں۔
٤۔ ہمیشہ پڑھنے پڑھانے، مطالعہ وتحقیق اور تصنیف وتالیف میں مشغول رہیں۔
٥۔ اپنے طلبہ کو علم اور علماء کے فضائل ذکر کرکے علم حاصل کرنے کی ترغیب دیتے رہیں نیز انھیں آداب طالب علم اختیار کرنے کی نصیحت کرتے رہیں۔
٦۔ طلبہ کے ساتھ لطف ونرمی اور شفقت وکرم کا رویہ اپنائیں۔
٧۔ طلبہ کی استطاعت وصلاحیت کے لحاظ سے ان پر مشقت ڈالے بغیر انھیں فائدہ پہنچائیں۔
٨۔ کوئی مسئلہ معلوم نہ ہونے کی صورت میں واضح طور پر کہہ دیں کہ میں نہیں جانتا۔
٩۔ طلبہ کا امتحان لیا کریں اور جو اچھے طلبہ ہوں ان کی تعریف کیا کریں اور ان کے حوصلے بڑھایا کریں۔
اور مندرجہ ذیل چیزوں سے پرہیز کریں:
١۔ تعلیم دینے کا مقصد دنیوی مال ومتاع، قدر ومنزلت، نام ونمود اور شہرت وغیرہ رکھنے سے۔
٢۔ کسی کے ہدیہ وتحفہ اور نرمی وخدمت وگذاری کی لالچ رکھنے سے۔
٣۔ حسد،خود پسندی، کبروغرور اور دوسروں کی تحقیر سے۔
٤۔ صلاحیت کے بغیر تعلیم وتدریس اور ترجمہ وتصنیف سے۔
٥۔ تعلیم کے دوران اپنی آواز بہت بلند یا بہت پست رکھنے سے۔
٦۔ طلبہ کو برے نام یا القاب دینے سے۔