الأحد، 6 ديسمبر 2015

ایک واقعہ

جمعہ بتاریخ ۲۲ ربیع صفر ۱۴۳۷ ہجری ہمارے ساتھ ایک واقعہ ہوا، فائدہ کی خاطر اسے اپنے قارئین سے شیئر کرنا چاہتے ہیں۔
اسلامک سینٹر ھفوف کے ہفتہ واری مدرسہ کی تعلیم سے فارغ ہوکر صلاۃ عشاء کی ادائیگی کے لئے مسجد کے دروازے سے اپنے طلبہ کے ساتھ داخل ہوہی رہے تھے کہ اچانک ایک چوہیا سب کے سامنے دوڑتی ہوئی آئی، ایک ساتھی نے اسے اپنے جوتوں کے نیچے دبوچ لیا، مختلف جوانب سے مختلف آوازیں آرہی تھیں کوئی کہہ رہا تھا : مار دو ۔۔۔۔ ۔۔ ۔۔ کوئی کہہ رہا تھا : چھوڑدو ۔۔ ۔۔۔ ۔۔ ایک جانب سے بآواز بلند فیصلہ کن بات کہی گئی : ماردو کیونکہ حل وحرم ہر جگہ اس موذی جانور کو مارنے کی اجازت ہے۔ لیکن ایک صاحب اس کے مارنے پر ناراض رہے اور یہ کہتے رہے کہ اللہ کی ایک بے قصور مخلوق کو آپ نے یوں ہی کیوں مارڈالا۔
واضح رہے کہ شریعت میں چوہیا کے مارنے کی اجازت ہے، حدیث کے الفاظ اس طرح ہیں: عن عائشة رضي الله عنها  : أن رسول الله صلى الله عليه و سلم قال ( خمس من الدواب كلهن فاسق يقتلن في الحرم الغراب والحدأة والعقرب والفأرة والكلب العقور ) أخرجه البخاری فی  34 - أبواب الإحصار وجزاء الصيد  18 - باب ما يقتل المحرم من الدواب رقم الحديث: 1732 - وأخرجه مسلم في  15 - كتاب الحج  9 - باب ما يندب للمحرم وغيره قتله من الدواب في الحل والحرم رقم الحديث: 68 - ( 1198 )۔

پانچ قسم کے موذی جانوروں کو حرم میں بھی مار دیا جائے گا۔ (۱) کوا (۲) چیل (۳) بچھو (۴) چوہیا (۵) کاٹنے والا کتا۔ (بخاری ومسلم)