آفتاب آمد دلیلِ
آفتاب
از: عبدالہادی عبدالخالق مدنی
اللہ تبارک وتعالی نے محمد اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو دین
حق دے کر مبعوث فرمایا، آپ نے کفر وشرک اور توہمات وخرافات کی اندھیری پگڈنڈیوں پر
بھٹکنے والوں کو ملت ابراہیمی کی تابناک شاہراہ پر لاکر کھڑا کیا، جس کی راتیں بھی
دن کی طرح روشن ہیں، اب اس سے وہی منحرف ہوسکتا ہے جس نے ہلاکت کو اپنے لئے ازخود
پسند کرلیا ہو اور بدبختی اس کا مقدر ہوچکی ہو۔
آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ظلم وجہل سے نفرت وکراہت پیدا کی
اور حق وعدل پر اپنی امت کی تربیت فرمائی مگر رفتہ رفتہ جس قدر آپ کے عہد مبارک سے
دوری ہوتی گئی خیر وبرکت کی روشنی بھی مدھم پڑتی گئی اور آپ کی پیشین گوئی کے
مطابق گزشتہ قوموں کی تاریخ دہرائی جانے لگی، وہ ساری ضلالتیں جن کا استیصال آپ نے
فرمادیا تھااور جنھیں آپ نے اپنے قدموں تلے روند دیا تھا واپس پلٹنے لگیں اور یہ
امت اپنے اتحاد ویکتائی کو کھوکر مختلف فرقوں اور ٹکڑیوں میں تقسیم ہوگئی۔ صرف ایک
گروہ جس نے آپ اور آپ کے اصحاب کی روش کو نہایت شدت کے ساتھ اپنائے رکھااور اس میں
کسی طرح کے انحراف کو راہ نہ دی اور اپنی پوری قوت کے ساتھ قلعۂ اسلام کی پاسبانی
کے لئے ڈٹا رہا اور ہر قسم کے گرد وغبار کو جو ملت بیضاء کے روئے تاباں پر پڑے یا
ڈالنے کی کوشش کی گئی اس کو صاف کرتا اور رشد وہدایت کے رخِ انور کو نکھارتا رہا وہی حق وعدل پر قائم ، نبی اکرم صلی اللہ علیہ
وسلم کی بشارتِ نجات کا مستحق ، اور تا قیامِ قیامت انسانیت کے لئے نمونۂ خیر ہے
اور رہے گا۔ اور اس میں کوئی شک نہیں کہ یہ وہی گروہ ہے جس نے آج بھی آپ صلی اللہ
علیہ وسلم کی میراث (علمِ کتاب وسنت ) کو اپنے سینے سے لگا رکھا ہے۔
آج کے پر آشوب وپرفتن دور میں جب کہ رخِ باطل پر حق کی ملمع
کاری اور فریب کے چہرے پر صداقت کا غازہ چڑھانے کی ناروا جد وجہد کی جارہی ہے ،
چارسو دامِ ہمرنگِ زمین بچھائی جارہی ہے، شاہراہِ حق سے گمراہ کیا جارہا ہے، دروغ
کو فروغ دینے پر محنت ہورہی ہے، ضرورت ہے کہ باطل کے چہرے پر پڑا ہوا نقاب نوچ دیا
جائے اور ہر غلط قسم کی پردہ داری کی پردہ دری کردی جائے۔
ذرا غور کیجئے:
·
کہاں کتاب وسنت کی صداقت وحقانیت اور کہاں رائے وقیاس اور
ظن وتخمین کی کیفیت !!
·
کہاں اتباعِ منہجِ سلف کی خوش بختیاں اور کہاں بدعت وتجدد
پسندی کی حرماں نصیبیاں!!
·
کہاں عقیدۂ صحیحہ کا یقین واطمینان اور کہاں فلسفیانہ
موشگافیوں کی الجھنیں اور حیرت واضطراب!!
·
کہاں آثارِ صحیحہ کی عطربیزیاں اور کہاں افکارِ فاسدہ کی
تعفن خیزیاں!!
·
کہاں علم وبصیرت کا نور اور کہاں تقلید وجہالت کی تاریکی!!
·
کہاں اسلامی تزکیہ واحسان کی پنہائیاں اور کہاں خارزارِ
تصوف کی تنگنائیاں!!
·
کہاں اسلامی شریعت کی یسر وسہولت اور کہاں خانہ ساز فقہ کی
حیاسوزی وشدت!!
کتنا عظیم فرق ہے جو ہمالۂ حق کی بلندی اور وادیٔ باطل کی
پستی میں ہے، یہ فرق اربابِ عقل ودانش کی دیدۂ عبرت نگاہ سے مخفی نہیں ہوسکتا۔
کیا ہم دلائل وبراہین کے پاجانے کے باوجود بیماری کو تندرستی پر، گمراہی کو ہدایت پر،
جہالت کو علم پر، گرفتاری کو نجات پر، اندھے پن کو بینائی پر اور موت کو زندگی پر
ترجیح دیتے رہیں گے!! ۔۔۔۔۔۔ ہرگز نہیں۔