الخميس، 20 أغسطس 2015

حج کا ایک اہم سبق: اتباع سنت وشریعت

حج میں مختلف انداز سے اتباع سنت وشریعت کی تعلیم دی گئی ہے۔ حاجی کو یہ بات خوب اچھی طرح ذہن نشین ہوتی ہے کہ مجھے حج کے اعمال اسی وقت اور اسی جگہ انجام دینے ہیں جیسا کہ مجھے سکھایا گیا ہے، میں صرف حج کے مہینوں میں ہی حج کرسکتا ہوں، محرم یا ربیع الاول میں حج نہیں کرسکتا۔
ایسے ہی حاجی یہ بھی جانتا ہے کہ اسے حج کے سارے کام اسی کیفیت وکمیت میں ادا کرنا ہے جو شریعت کے مطابق ہے، اسے طواف کے سات چکر ہی لگانے ہیں، اپنی طرف سے کمی یا زیادتی نہیں کرسکتا،  اسے سعی کو صفا سے شروع کرکے مروہ پہ ختم کرنا ہے اس کے برعکس نہیں کرسکتا۔
 ایک حاجی یہ بات بھی خوب اچھی طرح سمجھتا ہے کہ حج کے تمام  کام اسی سبب سے کرنا ہے جس سبب سے اللہ کے رسول ﷺ اور آپ کے صحابہ نے کیا ہے،  مثال کے طور پر اگر طواف کی تکمیل کی بنا پر دو رکعتیں سنت سے ثابت ہیں تو سعی کی تکمیل پر اپنی جانب سے دو رکعتیں نہیں ادا کرسکتے کیونکہ تکمیل سعی کی بنا پر سنت سے دو رکعتیں ثابت نہیں ہیں۔

حاجی یہ بات بھی جانتا ہے کہ جہاں جو جنس استعمال کرنے کی تعلیم دی گئی ہے اسی جنس کا استعمال کرنا ہے، اپنی جانب سے من مانی نہیں کی جاسکتی۔ مثال کے طور پر ھدی (قربانی) میں مخصوص جنس بہیمۃ الانعام مقرر ہے تو اس کے علاوہ دوسرے جنس مثلاً ہرن کی قربانی نہیں کی جاسکتی خواہ وہ کتنا ہی قیمتی ہو۔